Category: نظمیں

سبا ویراں

 سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں سبا ویراں، سبا آسیب کا مسکن سبا آلام کا انبار بے پایاں! گیاہ و سبزہ و گل سے جہاں خالی ہوائیں تشنۂ باراں، طیور اس دشت کے منقار زیر پر تو سرمہ ور گلو انساں سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں! سلیماں...

Read More

سب جانتے ہیں علم سے ہے زندگی کی روح

سب جانتے ہیں علم سے ہے زندگی کی روح بے علم ہے اگر تو وہ انساں ہے نا تمام بے علم و بے ہنر ہے جو دنیا میں کوئی قوم نیچر کا اقتضا ہے رہے بن کے وہ غلام تعلیم اگر نہیں ہے زمانہ کے حسب و حال پھر کیا امید دولت و آرام و احترام سید کے دل...

Read More

آم نامہ

نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجئے معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجئے ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں...

Read More

جلوۂ دربار دہلی

سر میں شوق کا سودا دیکھا دہلی کو ہم نے بھی جا دیکھا جو کچھ دیکھا اچھا دیکھا کیا بتلائیں کیا کیا دیکھا جمنا جی کے پاٹ کو دیکھا اچھے ستھرے گھاٹ کو دیکھا سب سے اونچے لاٹ کو دیکھا حضرت ”ڈیوک کناٹؔ” کو دیکھا پلٹن اور...

Read More

نئی تہذیب

یہ موجودہ طریقے راہیٔ ملک عدم ہوں گے نئی تہذیب ہوگی اور نئے ساماں بہم ہوں گے نئے عنوان سے زینت دکھائیں گے حسیں اپنی نہ ایسا پیچ زلفوں میں نہ گیسو میں یہ خم ہوں گے نہ خاتونوں میں رہ جائے گی پردے کی یہ پابندی نہ گھونگھٹ اس طرح سے...

Read More

وہ (جون ایلیا)

وہ کتاب حسن وہ علم و ادب کی طالبہ وہ مہذب وہ مؤدب وہ مقدس راہبہ کس قدر پیرایہ پرور اور کتنی سادہ کار کس قدر سنجیدہ و خاموش کتنی با وقار گیسوئے پر خم سواد دوش تک پہنچے ہوئے اور کچھ بکھرے ہوئے الجھے ہوئے سمٹے ہوئے رنگ میں اس کے...

Read More

رمز (جون ایلیا)

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا...

Read More

سزا (جون ایلیا)

ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں اور اس طرح خود اپنی سزا بن گیا ہوں میں تم...

Read More

دریچہ ہائے خیال(جون ایلیا)

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی تھیں جیسے...

Read More

اجنبی شام (جون ایلیا)

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر اڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف بستیوں کی طرف بنوں کی طرف اپنے گلوں کو لے کے چرواہے سرحدی بستیوں میں جا پہنچے دل ناکام میں کہاں جاؤں اجنبی شام میں کہاں...

Read More

میں اور شہر

سڑکوں پہ بے شمار گل خوں پڑے ہوئے پیڑوں کی ڈالیوں سے تماشے جھڑے ہوئے کوٹھوں کی ممٹیوں پہ حسیں بت کھڑے ہوئے سنسان ہیں مکان کہیں در کھلا نہیں کمرے سجے ہوئے ہیں مگر راستہ نہیں ویراں ہے پورا شہر کوئی دیکھتا نہیں آواز دے رہا ہوں کوئی...

Read More

صدا بصحرا

چاروں سمت اندھیرا گھپ ہے اور گھٹا گھنگھور وہ کہتی ہے کون میں کہتا ہوں میں کھولو یہ بھاری دروازہ مجھ کو اندر آنے دو اس کے بعد اک لمبی چپ اور تیز ہوا کا...

Read More
Loading