Author: nawarsi786

لب ترے لعل ناب ہیں دونوں

لب ترے لعل ناب ہیں دونوں پر تمامی عتاب ہیں دونوں رونا آنکھوں کا روئیے کب تک پھوٹنے ہی کے باب ہیں دونوں ہے تکلف نقاب وے رخسار کیا چھپیں آفتاب ہیں دونوں تن کے معمورے میں یہی دل و چشم گھر تھے دو سو خراب ہیں دونوں کچھ نہ پوچھو کہ...

Read More

اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ

اب حال اپنا اس کے ہے دل خواہ کیا پوچھتے ہو الحمدللہ مر جاؤ کوئی پروا نہیں ہے کتنا ہے مغرور اللہ اللہ پیر مغاں سے بے اعتقادی استغفر اللہ استغفر اللہ کہتے ہیں اس کے تو منہ لگے گا ہو یوں ہی یا رب جوں ہے یہ افواہ حضرت سے اس کی جانا...

Read More

بزم میں جو ترا ظہور نہیں

بزم میں جو ترا ظہور نہیں شمع روشن کے منہ پہ نور نہیں کتنی باتیں بنا کے لاؤں ایک یاد رہتی ترے حضور نہیں خوب پہچانتا ہوں تیرے تئیں اتنا بھی تو میں بے شعور نہیں قتل ہی کر کہ اس میں راحت ہے لازم اس کام میں مرور نہیں فکر مت کر ہمارے...

Read More

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا بے وفا کہنے کی شکایت ہے تو بھی وعدہ وفا نہیں ہوتا ذکر اغیار سے ہوا معلوم حرف ناصح برا نہیں ہوتا کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیک جنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئے ورنہ دنیا...

Read More

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے

آنکھوں سے حیا ٹپکے ہے انداز تو دیکھو ہے بو الہوسوں پر بھی ستم ناز تو دیکھو اس بت کے لیے میں ہوس حور سے گزرا اس عشق خوش انجام کا آغاز تو دیکھو چشمک مری وحشت پہ ہے کیا حضرت ناصح طرز نگہ چشم فسوں ساز تو دیکھو ارباب ہوس ہار کے بھی...

Read More

اے آرزوئے قتل ذرا دل کو تھامنا

اے آرزوئے قتل ذرا دل کو تھامنا مشکل پڑا مرا مرے قاتل کو تھامنا تاثیر بیقراری ناکام آفریں ہے کام ان سے شوخ شمائل کو تھامنا دیکھے ہے چاندنی وہ زمیں پر نہ گر پڑے اے چرخ اپنے تو مہ کامل کو تھامنا مضطر ہوں کس کا طرز سخن سے سمجھ گیا...

Read More

جوں نکہت گل جنبش ہے

جوں نکہت گل جنبش ہے جی کا نکل جانا اے باد صبا میری کروٹ تو بدل جانا پالغز محبت سے مشکل ہے سنبھل جانا اس رخ کی صفائی پر اس دل کا بہل جانا سینہ میں جو دل تڑپا دھر ہی تو دیا دیکھا پھر بھول گیا کیسا میں ہاتھ کا پھل جانا اتنا تو نہ...

Read More

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو

انشاؔ جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا اس دل کے دریدہ دامن کو دیکھو تو سہی سوچو تو سہی جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا...

Read More

کل چودھویں کی رات تھی

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرا ترا ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کیے ہم ہنس دئیے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ ترا اس شہر میں کس سے ملیں ہم سے تو چھوٹیں محفلیں ہر شخص تیرا...

Read More

شام غم کی سحر نہیں ہوتی

شام غم کی سحر نہیں ہوتی یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں بیکلی اس قدر نہیں ہوتی نالہ یوں نارسا نہیں رہتا آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی چاند ہے کہکشاں ہے تارے ہیں کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی ایک جاں سوز و نامراد...

Read More