Author: nawarsi786

ایک آرزو

دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو آزاد فکر...

Read More

وصال کی خواہش

کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں جو دل میں پوشیدہ ہیں سارے روپ دکھا دے مجھ کو جو اب تک نادیدہ ہیں ایک ہی رات کے تارے ہیں ہم دونوں اس کو جانتے ہیں دوری اور مجبوری کیا ہے اس کو بھی پہچانتے ہیں کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے کیوں یہ بندھن...

Read More

تنہائی

پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ گل کرو...

Read More

رقیب سے!

آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں ترے قدموں سے وہ راہیں جن پر اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے کارواں...

Read More

ہم دیکھیں گے

ہم دیکھیں گے لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے جو لوح ازل میں لکھا ہے جب ظلم و ستم کے کوہ گراں روئی کی طرح اڑ جائیں گے ہم محکوموں کے پاؤں تلے جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی اور اہل حکم کے سر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے...

Read More

مجھ سے پہلی سی محبت

مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں...

Read More

انتقام

اس کا چہرہ، اس کے خد و خال یاد آتے نہیں اک شبستاں یاد ہے اک برہنہ جسم آتشداں کے پاس فرش پر قالین، قالینوں پہ سیج دھات اور پتھر کے بت گوشۂ دیوار میں ہنستے ہوئے! اور آتشداں میں انگاروں کا شور ان بتوں کی بے حسی پر خشمگیں اجلی اجلی...

Read More

رقص

اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں ڈر سے لرزاں ہوں کہیں ایسا نہ ہو رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے میرا اور جرم عیش کرتے دیکھ لے! اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے رقص کی یہ...

Read More

اندھا کباڑی

شہر کے گوشوں میں ہیں بکھرے ہوئے پا شکستہ سر بریدہ خواب جن سے شہر والے بے خبر! گھومتا ہوں شہر کے گوشوں میں روز و شب کہ ان کو جمع کر لوں دل کی بھٹی میں تپاؤں جس سے چھٹ جائے پرانا میل ان کے دست و پا پھر سے ابھر آئیں چمک اٹھیں لب و...

Read More

زندگی سے ڈرتے ہو؟

زندگی سے ڈرتے ہو؟ !زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں! زندگی سے ڈرتے ہو؟ آدمی سے ڈرتے ہو؟ آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے اس سے تم نہیں ڈرتے! حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے...

Read More