Author: nawarsi786

دریچہ ہائے خیال

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی تھیں جیسے...

Read More

اجنبی شام

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر اڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف بستیوں کی طرف بنوں کی طرف اپنے گلوں کو لے کے چرواہے سرحدی بستیوں میں جا پہنچے دل ناکام میں کہاں جاؤں اجنبی شام میں کہاں...

Read More

میں اور شہر

سڑکوں پہ بے شمار گل خوں پڑے ہوئے پیڑوں کی ڈالیوں سے تماشے جھڑے ہوئے کوٹھوں کی ممٹیوں پہ حسیں بت کھڑے ہوئے سنسان ہیں مکان کہیں در کھلا نہیں کمرے سجے ہوئے ہیں مگر راستہ نہیں ویراں ہے پورا شہر کوئی دیکھتا نہیں آواز دے رہا ہوں کوئی...

Read More

صدا بصحرا

چاروں سمت اندھیرا گھپ ہے اور گھٹا گھنگھور وہ کہتی ہے کون میں کہتا ہوں میں کھولو یہ بھاری دروازہ مجھ کو اندر آنے دو اس کے بعد اک لمبی چپ اور تیز ہوا کا...

Read More

میں اور میرا خدا

لاکھوں شکلوں کے میلے میں تنہا رہنا میرا کام بھیس بدل کر دیکھتے رہنا تیز ہواؤں کا کہرام ایک طرف آواز کا سورج ایک طرف اک گونگی شام ایک طرف جسموں کی خوشبو ایک طرف اس کا انجام بن گیا قاتل میرے لیے تو اپنی ہی نظروں کا دام سب سے بڑا...

Read More

مسجد قرطبہ

سلسلۂ روز و شب نقش گر حادثات سلسلۂ روز و شب اصل حیات و ممات سلسلۂ روز و شب تار حریر دو رنگ جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات سلسلۂ روز و شب ساز ازل کی فغاں جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات تجھ کو پرکھتا ہے یہ مجھ کو پرکھتا...

Read More

آدمی نامہ

دنیا میں پادشہ ہے سو ہے وہ بھی آدمی اور مفلس و گدا ہے سو ہے وہ بھی آدمی زردار بے نوا ہے سو ہے وہ بھی آدمی نعمت جو کھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی ٹکڑے چبا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی ابدال، قطب و غوث، ولی آدمی ہوئے منکر بھی آدمی ہوئے...

Read More

بنجارہ نامہ

ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں مت دیس بدیس پھرے مارا قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا کیا بدھیا بھینسا بیل شتر کیا گونیں پلا سر بھارا کیا گیہوں چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں اور انگارا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا...

Read More

فرمان خدا

اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو کاخ امرا کے در و دیوار ہلا دو گرماؤ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے کنجشک فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹا دو جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی اس...

Read More

دستور

دیپ جس کا محلات ہی میں جلے چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے کیوں ڈراتے ہو...

Read More