آج ہم جس اہم اور بامقصد موضوع پر گفتگو کرنے جا رہے ہیں، وہ ہے “ختم نبوت پر تقریر”۔ یہ عقیدہ ہمارے ایمان کی بنیاد اور دین اسلام کی اساس ہے۔ اس تقریر میں ختم نبوت کی حقیقت، اس کی قرآنی و حدیثی دلائل، اور اس کے تحفظ کی ذمہ داری پر روشنی ڈالی جائے گی۔ طلبا کے لیے یہ تقریر نہ صرف تعلیمی بلکہ روحانی طور پر بھی بہت فائدہ مند ہوگی، کیونکہ ختم نبوت ایمان کی تکمیل کا تقاضا ہے۔ اگر آپ کسی تقریری مقابلے یا تعلیمی مقصد کے لیے ختم نبوت پر بہترین تقریر چاہتے ہیں، تو یہ مضمون آپ کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوگا۔ تو چلتے ہیں تقریر کی جانب
!الحمدللہ! نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد
!معزز سامعین کرام
آج میں ایک ایسے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں، جو ہمارے ایمان کی بنیاد اور عقیدے کی روح ہے۔ جی ہاں! عقیدہ ختم نبوت – وہ عقیدہ جس پر ہمارا دین مکمل ہوا، وہ عقیدہ جس پر ہمارا ایمان قائم ہے، وہ عقیدہ جو ہمیں ہر فتنے سے بچاتا ہے، اور وہ عقیدہ جس کے بغیر ہمارا ایمان ناقص ہے۔
:عقیدہ ختم نبوت کے متعلق اللہ نے اپنے کلام مجید میں ارشاد فرمایا
’’محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سب انبیا کے آخر میں (سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے) ہیں‘‘(سورۃ الاحزاب: 40)
!سامعین
یہ کوئی معمولی اعلان نہیں، بلکہ یہ قیامت تک کے لیے ایک حتمی اور غیر متزلزل فرمان ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ اب نہ کوئی نیا نبی آئے گا، نہ کوئی وحی نازل ہوگی، اور نہ ہی کوئی نئی شریعت قائم ہوگی۔ دین مکمل ہو چکا ہے، نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت
یہ عقیدہ صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ اسلام کی اساس ہے۔ اگر کوئی اس میں شک کرے، تو اس کا ایمان باقی نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس عقیدے کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، لیکن اس میں ذرہ برابر بھی لچک قبول نہ کی۔
جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس فتنے کے خلاف جہاد کیا۔ یہ جنگ صرف ایک شخص کے خلاف نہیں، بلکہ عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کے لیے تھی۔ اور آج بھی، ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ اس عقیدے کی حفاظت کرے اور ہر جھوٹے نبی کے فتنے کو رد کرے۔
کیا نبوت کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے؟
!میرے عزیز بھائیو
کبھی سوچا ہے کہ اگر نبوت کا سلسلہ جاری رہتا، تو کیا ہوتا؟
ہر روز کوئی نیا نبی کھڑا ہو کر اپنی نئی شریعت پیش کرتا۔
دین میں اختلافات پیدا ہو جاتے اور وحدت ختم ہو جاتی۔
اسلام کے بنیادی اصول تبدیل ہو جاتے اور امت ایک نبی کو مانتی، دوسری کسی اور کو۔
لیکن اللہ کا شکر ہے کہ دین مکمل ہو چکا، نبوت ختم ہو چکی، اور قرآن پاک محفوظ کر دیا گیا۔ اب قیامت تک ہمارے لیے ہدایت کا واحد ذریعہ قرآن اور سنت نبوی ﷺ ہے۔
ہم پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
!معزز سامعین
یہ عقیدہ صرف ایک ایمان کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک ذمہ داری بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ
اپنے بچوں کو عقیدہ ختم نبوت کے بارے میں مکمل آگاہی دیں۔
جھوٹے مدعیانِ نبوت کے فتنوں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔
قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزاریں، کیونکہ یہی مکمل اور آخری ہدایت ہے۔
ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر جائز طریقے سے کوشش کریں، تاکہ قیامت کے دن اللہ کے حضور سرخرو ہو سکیں۔
!محترم بزرگو اور دوستو
یہ عقیدہ صرف ایک نظریہ نہیں، بلکہ یہ ایمان کی اساس ہے۔ اگر ہم نے اس میں ذرہ برابر بھی شک کیا، تو ایمان ہاتھ سے چلا جائے گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کریں، دین کی صحیح تعلیمات پر عمل کریں، اور اس فتنے کے خلاف ڈٹ جائیں جو عقیدہ ختم نبوت کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عقیدہ ختم نبوت پر ثابت قدم رکھے، ہمیں فتنوں سے محفوظ رکھے، اور قیامت کے دن حضور اکرم ﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے۔
!وما علینا الا البلاغ المبین