نصیر وارثی
رزمیہ شاعری وہ شاعری ہے جس کی شاعری عسکری واقعات، فتحوں، کمالات، جنگوں، سواروں، و سپاہیوں کی بہادری اور جذباتی حالات پر مبنی ہوتی ہے۔ اس کے شاعرانہ اصطلاحات، موسیقی، اور سازشِ بیان، عام زندگی کی حقیقتوں کو جس طرح اظہار کرتے ہیں، دل کو چھو جاتے ہیں۔
رزمیہ شاعری کی معمولی عمر ہوتی ہے۔ اس کے بنیادی اجزاء دراصل بطور رزم و جنگ کے شوقین شاعرانہ جذبات ہوتے ہیں۔ اس شاعری کے عناصر میں وقار، اعتماد، نیکی، وفاداری، و پرشادی کی تعریفیں شامل ہیں۔ عربی، فارسی، اور اردو زبانوں کی شاعری کے زمرے میں رزمیہ شاعری کا مقام بہت اہم ہے، جس میں میٹھی تلفیق، اعتدال، اور تحریری مہارت موجود ہوتی ہے۔
مرثیہ اور نعرہ۔ مرثیہ کے ذریعے عزیزان کی وفات، یا کوئی بڑی تباہی کے بعد جنگی شہدائے کرام کی یادگار کو ادا کیا جاتا ہے۔ نعرہ عسکری شعور کو بیان کرتے ہوئے دشمن کو پرعزم کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔
رزمیہ شاعری میں آوازِ انقلاب، قہر، و غیرہ کے جذبات نہایت طاقتور ہوتے ہیں۔ اس کی شاعری کے نغمے ہمیشہ دل میں باقی رہتے ہیں، جس کے ذریعے عوام کی جذبات، احساسات، اور عشق کو بہترین طریقے سے اظہار کیا جاتا ہے۔
رزمیہ شاعری پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش کی شاعری کے دائرہ کار میں بہترین مانی جاتی ہے، جہاں اس کی شاعرانہ تحریر اور فنِ بیان کو بہترین طریقے سے اظہار کیا جاتا ہے۔
رزمیہ شاعری کا ایک مزید خصوصی پہلو یہ ہے کہ یہ اسلامی شاعری کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے۔ اس کی شاعری میں اسلامی اقتباس، نسبت، و تمجید کی بہترین صورتیں نمایاں ہیں، جو عوام کو اسلام کی تعلیمات اور فلسفے کے بارے میں بہترین طریقے سے سمجھاتی ہیں۔
کلامِ رزمیہ آج بھی مختلف اہلِ زبان کے لوگوں کو اپنی طاقتور اور پرجوش آواز کی وجہ سے اپنی زندگی کی دشواریوں سے نکلنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
رزمیہ شاعری کے نغموں کو مختلف مواقع پر بطور قومی ترانے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قومی ترانے عموماً پاک فوج کے جوانوں کی لوہے کی بنی آوازوں کے ساتھ سنائے جاتے ہیں، جو ان کی پیار، عشق، اور لوہے کی طاقت کو بہترین طریقے سے بیان کرتے ہیں۔
آج بھی رزمیہ شاعری کے شاعرانہ نغمے عوام کے دلوں کو چھو جاتے ہیں، جو ان کی روح، جوش، اور پیار کو بہترین طریقے سے بیان کرتے ہیں۔
رزمیہ شاعری کے علاوہ، اس کے شاعرانہ نغموں کا بہترین اثر اردو شعری کی دنیا پر رہا ہے۔ رزمیہ شاعری کے شاعرانہ نغموں کے ساتھ اردو شعری کے مختلف موضوعات پر شاعری بھی شامل ہے، جس میں عشق، امت، قومیت، اسلام، ثقافت، اور زندگی کے مختلف پہلو بھی شامل ہیں۔
رزمیہ شاعری ایک انتہائی اہم شاعری ہے جو عوام کی زندگی کی دشواریوں سے نکلنے کے لیے ترغیب دیتی ہے۔ اس کی شاعری میں محبت، عشق، اور ہمدردی کے ساتھ ساتھ قہر، جنگ، اور احتجاج بھی بہترین طریقے سے بیان کیے جاتے ہیں۔
آج بھی رزمیہ شاعری کے شاعرانہ نغموں کی تحسین دنیا بھر میں کی جاتی ہے، جو مختلف مواقع پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کی شاعری انسانیت، پیار، اور امت کی بہترین طریقے سے بیان کرتی ہے، جو عوام کے دلوں کو چھو جاتی ہے۔
رزمیہ شاعری کے علاوہ، اس کے شاعرانہ نغموں کے ساتھ اس کی تصویری اظہار بھی بہت اہم ہے۔ رزمیہ شاعری کے نغموں کے ساتھ عموماً پاک فوج کے جوانوں کی تصاویر بھی استعمال کیے جاتے ہیں، جو ان کی بھیترین اظہاری طریقے سے نمایاں کرتے ہیں۔
رزمیہ شاعری کے نغموں کو مختلف مواقع پر بطور قومی ترانے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قومی ترانے عموماً پاک فوج کے جوانوں کی لوہے کی بنی آوازوں کے ساتھ سنائے جاتے ہیں، جو ان کی پیار، عشق، اور لوہے کی طاقت کو بہترین طریقے سے بیان کرتے ہیں۔
رزمیہ شاعری کے نغموں کے علاوہ، اس کی شاعری کے لفظ بھی عام فہم کے لئے بہت اہم ہیں۔ رزمیہ شاعری کے لفظ بہت سادہ، معمولی، اور زندگی کی حقیقتوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ ان کے لفظ عام زندگی کے حالات کو بہترین طریقے سے بیان کرتے ہیں، جو عوام کی زندگی کی حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں۔
رزمیہ شعروادب ادبیات ِ عالم میں بیش قیمت سرمایے کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہندوستان میں منظوم داستانیں، مہا بھارت اور رامائن کے اردو تراجم، شاہنامے اور مراثی، ایران میں شاہنامہ فردوسی، رستم وسہراب، خمسے اور مثنویات، عربی اور دیگر زبانوں کے رزمیہ شہ پارے زبان وبیان اور اظہار کے گوناں گوں پیرائے، عظیم ادبی سرمائے ہیں باوجود اس کے اردو میں رزمیہ ادب کی طرف کم توجہ دی گئی ہے
———————————-