ڈاکٹر نزہت عباسی ، پاکستان
dr.nuzhat.abbasi@gmail.com
اردو کی نعتیہ شاعری میں شاعرات کا حصّہ
ڈاکٹر نزہت عباسی کراچی
حمد ونعت کی تخلیق اللہ تعالیٰ کاانعام اور اس کی عطاہے ۔ نعت لکھناعظیم ترین سعادت ہے ۔ نعت نگاری کی صنف اسی وقت وجود میں آگئی تھی جب اللہ تعالیٰ نے نورِمحمدی ؐ کی تخلیق کی ۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے :۔
ورفعنا لکَ ذکرک(اور بلند کیا ہم نے آپؐ کے لیے ذکرآپؐ کا)۔
عربی‘ فارسی اوراردوشاعری میں نعت اپنے تنوع ‘ مقدار ‘ موضوع اور معیار کے اعتبار سے تمام اصناف ِ شاعری میں نمایاں اور ممتاز مقام رکھتی ہے ۔ اردو کی نعتیہ شاعری میں جہاں مرد شعراء نے عقیدت و محبت کے گلزار کھلائے ہیں وہیں خواتین شاعرات نے بھی حضورسرورِکونینؐ کی شانِ اقدس میں اپنے احساسات ‘ جذبات‘ خیالات اور کیفیات کانہایت پاکیزگی اور وارفتگی سے اظہار کیااورنعت کے تمام موضوعات اور اسالیب کو اپنے نسائی اسلوب میںپیش کیا ۔ان خواتین شعراء نے حضورؐ کی زندگی اور سیرت کے توسط سے انسانی زندگی کے تمام مذہبی ‘ تہذیبی‘ سماجی پہلوئوں کو بیان کردیا ہے ۔ حضورؐ کے اسوۂ حُسنہ ‘ حلیۂ اقدس ‘شمائل و فضائل‘ عبادات‘ آدابِ مجلسِ ‘ معجزات ‘ حسنِ انتظام وغیرہ کے ساتھ حضوری کی کیفیات کو بھی نہایت دلگدازانداز میں بیان کیا ہے ۔ ان خواتین شاعرات نے جذبۂ صادق میں مستغرق ہو کر اپنے جذبات کو نعتیہ اشعار کی صورت میں تطہیر کیا۔ عشقِ رسولؐ میں سر شار ہو کر نعت گوئی کو بخشش کا سامان اور اللہ و رسولؐ کے قرب کا وسیلہ بنایا ان میں جذبات کی فراوانی بھی ہے اور سخنوری کی دلنوازی بھی۔ علم کے خزانے بھی ہیں اور فکر کی گہرائی بھی۔ حضورؐ کے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں انسانی زندگی کے مسائل کے حل تلاش کرنے کی کوشش بھی نظر آتی ہے۔
ان نعتیہ اشعار کہنے والی شاعرات کی ہم دو طرح سے تخصیص کریں گے ایک تو وہ شاعرات جنہوں نے دیگر اصناف کے ساتھ نعتیہ اشعار کہنے کی سعادت حاصل کی دوسری وہ شاعرات جنہوں نے نعتیہ مجموعے ترتیب دیے۔
پہلی صف میں اختر محل بیگم اختر ِ‘ زاہدہ خاتون شیروانیہ‘ انوری بیگم‘ انیسہ ہارون شیروانی‘ سیدہ سردار بیگم اختر‘ مبارز النساء ‘ ۔ ا۔ ک بدایونی ‘ سردار انوری بانو‘ منظور فاطمہ‘ خورشیدآراء بیگم‘ شمیم جالندھری‘ آمنہ خاتون‘ ترنم قادری‘ کنیز منجھو بیگم‘ قمر جہاں‘ قیصری بیگم‘ سپہرآراء خاتون پنہاں‘ نسیم فاطمہ ‘ مخفی بدایونی‘ بی بی سلطان ‘ عصمت النساء‘ محجوب سیتا پوری ‘ آمنہ خاتون‘نور الصباح نور ‘ ادا جعفری‘ پروین شاکر ‘ شاہدہ حسن‘ فاطمہ حسن‘ گلنار آفریں‘ وضاحت نسیم‘ شہناز نور ‘ رضیہ سبحان‘ ذکیہ غزل‘ نسیم نازش‘ شاہدہ لطیف‘ صائمہ خیری‘ عائشہ مسعو دملک‘ بیگم قمر القادری‘ بیگم نصرت عبدالرشید وغیرہ۔ ان میں سے چند خاص خواتین شاعرات کے نعتیہ اشعار مندرجہ ذیل ہیں:۔
میں اور بارگاہ ِ رسالت پناہ کی
اے دل کہیںنہ ہو یہ غلطی نگاہ کی
مجھے یاد فرمارہے ہیں دوبارہ
مقدّر کا چمکا ہے شایدستارہ
وہ انوار ِ ہادی وہ دربارِ احمدؐ
ان آنکھوں سے دیکھوںگی پھر وہ نظارہ
انیسہ ہارون شیروانیہ
جب نگاہوں میں نکہتوں کی سی خُو تب انہیں سوچنا
دردِ محراب ِجاں ‘ آنکھ ہو با وضو تب انہیں سوچنا
ادا جعفری
کوہ فاراں سے ہو مہر ِ رسالتؐ جلوہ گر
ذرّہ ذرّہ بن گیابطحا کا رشکِ آفتاب
خورشید آرا بیگم
مدینے کا سفر ہے او رمیں ہوں
مِرے آقا کا در ہے اور میں ہوں
بیگم قمر القادری
نعم میں ‘ کرم میں‘ حیامیں‘ سُخا میں
تجھے وقفِ جودو کرم دیکھتے ہیں
بیگم نصرت عبدالرشید
حکمِ یزداں سے ملا اذنِ پیمبرؐ سے ملا
مجھ کو مدحت کا ہنر میرے مقدّر سے ملا
شاہدہ حسن
یہ جلوے کہاں ہوتے اگر آپؐ نہ ہوتے
سب وہم و گماں ہوتے اگر آپ ؐ نہ ہوتے
گلنار آفریں
لفظ ستارے بن کر اتریں‘ نعت رقم ہوجائے
مجھ پرمیرے آقاؐ کا اک بار کرم ہوجائے
وضاحت نسیم
اب میں ہوں اور اک سجدہ ٔ اقرارِ جبیں ہے
اور سنگ ِ در دولت سلطانِ مدینہ
شہنا ز نور
مَیں عقیدتوں کا بیان لکھوں
مَیں محبتوں کی زبان لکھوں
اسے وجۂ خلقِ جہان لکھوں
اسے شاہِ کون و مکان لکھوں
ڈاکٹر فاطمہ حسن
روضے پہ ترے نور کی چاد رسی تنی ہے
کیا گلبدنی‘ گلبدنی‘ گلبدنی ہے
عطیہ عرب خلیل
خدا نے آپ ؐ کو ایسامقام بخشا ہے
کہ نام آپؐ کا خیر الانام رکھا ہے
بلاوا آئے گا اس کا ضرور طیبہ سے
زباں پہ جس کے درود و سلام رکھا ہے
ذکیہ غزل
عکسِ رعنائی جمال ہیں آپؐ
بے مثالی کی اک مثال ہیں آپؐ
رضیہ سبحان قریشی
ملی انسانیت کو سربلندی اسمِ اقدس سے
سبھی کے خواب اُنؐ کے نام سے تعبیر پاتے ہیں
شوکت زرین چغتائی
جاگتی آنکھوں سے گر اُنؐ کی زیارت کرلوں
پھر میں ذرّے کو بھی دیکھو ں تو قمر ہوجائے
نور جہاں نوری
آپؐ کی کُل ہدایتیں میرے لیے رہِ نجات
آپؐ کی ذات میں نہاں میری سبھی توقعات
نور الصباح بیگم نورؔ
اب خوابِ فنا سے اس کو جگا پھر مسلمِ خوابیدہ کو سنا
جو نعرۂ حق گونجاتھا کبھی میدانوں میں کہساروں میں
رسول جہاں بیگم مخفی بدایونی
کوہِ فاراں سے ہوا مہرِ رسالت ؐ جلوہ گر
ذرّہ ذرّہ بن گیا بطحا کا رشک ِ آفتاب
خورشید آرا
دروازے ہوں دنیا کے اگر بند تو کیا غم
نازش کے لیے آپ کا در ہے میرے آقا
نسیم نازش
بھیجتی ہوں درود آقا پر
میں فرشتوں کی ہم نوائی میں
عنبرین حسیب عنبر
جو روشنی ہے مدینے کی چار سُو کی جائے
پھر اُس کے بعد اُجالوں کی گفتگو کی جائے
پھر آج بحرِ فصاحت کے در کھلے ہم پر
پھر آج حرمت ِ آقا پہ گفتگو کی جائے
افروز رضوی
میری آنکھیں میرے قدموں سے بھی پہلے پہنچیں
یہ فریضہ میری آنکھوں سے ادا ہوجائے
نزہت عباسی
اب ہم ان خواتین نعت گو شاعرات کا تذکرہ کریں گے جن کے نعتیہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
تہنیت النساء بیگم جدید تعلیم سے آراستہ تھیں۔ ان کے نعتیہ اشعار میں ایک والہانہ پن ہے جو قاری کے دل پر ایک خاص اثر ڈالتا ہے انہوں نے کثیر بحروں میں نعتیں کہی ہیں ‘ ان کے تین نعتیہ مجموعے سامنے آئے ہیں۔ذکر و فکر (۱۹۵۵ء)‘ صبر و شکر(۱۹۵۶ء) او ر تسلیم و رضا (۱۹۵۹ء)
بھٹک رہے ہیں جو ہر سُو تلاشِ منزل میں
انہیں پھر اسوۂ حسنہ سے روشنی مل جائے
زیب عثمانیہ نے عشقِ رسولؐ میں محو ہو کر جذب و اثر کے ساتھ نعتیں کہنے کا شرف حاصل کیا ۔ ان کامجموعہ نعت ’’متاعِ حرم‘‘ کے نام سے شائع ہوا ۔
کتنا سادہ تھا وہ اللہ والا
بول ہے جس کا جہاں میں بالا
سکندر حیا بریلوی کا نعتیہ مجموعہ’’ رنگِ عقیدت‘‘ کے نام سے شائع ہوا ان کی نعتوںمیں گہری عقیدت ومحبت کے دریاں فراواں ہیں
قدم رنجہ ہوئے جب احمد مرسلؐ دنیا میں
ہوئے بت سرنگوں کعبہ میں اک تازہ بہار آئی
عائشہ امۃ اللہ تسنیم کا نعتیہ مجموعہ ’’ باب کرم‘‘(۱۹۸۵ء) میں سامنے آیا ان کی نعتیہ شاعری ان کے پاکیزہ جذبات کی ترجمان ہے ۔ حضورؐ کی بارگاہ میں پیش کردہ سلام کا ایک شعر
سلام اس ذات ِ اقدس پر مدینہ جس کا مسکن ہے
سلام اس پر کریں جبرئیل جس کے در کی دربانی
مسرت جہاں نوری کی نعتیہ شاعری کا مجموعہ ’’ندائے نوری‘‘ ان کے عقیدتمندانہ احساسات کاعکاس ہے۔ وہ بارگاہِ عزت مآب میںاپنے لفظوںکااثاثہ لے کر حاضر ہوئیں:
مَیں کروں ثنائے احمد ہوا غیب سے اشارا
نہ قلم میں تاب و طاقت نہ زبان کو ہے یارا
وحیدہ نسیم نے شاعری کی جملہ اصناف کے ساتھ نعت کہنے کی بھی سعادت حاصل کی ان کا مجموعہ نعت ’’ نعت اور سلام‘‘ کے نام سے ۱۹۷۹ء میں سامنے آیا۔
سارے جہاںپہ چھائی تیری ضیا محمدؐ
بن کر اذان گونجی تیری صدا محمدؐ
رابعہ نہا ں ایک پختہ کار شاعرہ جنہوںنے اپنی عقیدت اور محبت کے تمام جذبے نعتوںمیںسمودئیے ان کے دو نعتیہ مجموعے نور جھروکے (۱۹۸۲ء) اور صبحِ تجلّی (۱۹۹۱ء) میں شائع ہوئے ۔
ہادی کہوں کہ مالک ِ ارض وسماکہوں
ختم رُسل کہ شافعِ روزِ جزا کہوں
مسعودہ خانم کے تین حمد و نعت کے مجموعے شائع ہوچکے ہیں ۔ ابرِ رحمت (۱۹۹۰ء)‘ رحمتِ بیکراں(۱۹۹۳ء) اور منبعٔ رحمت (۱۹۹۹ء) میںشائع ہوا۔
ہر وقت تصور میں لاتی ہے سمیٹ ان کو
کچھ لمحے تھے مکّے میںکچھ پل تھے مدینے میں
تاباں عابدی ایک کہنہ مشق شاعرہ ہیں ان کی نعتیہ شاعری احساس و جذبے سے مملو ہے ’’ جلوۂ تاباں‘‘ ان کی مذہبی شاعری کا مجموعہ ہے جس میںحمد ونعت‘ منقبت اور سلام وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی نعتوںمیں روایتی رنگ نمایاںہے
پڑ گئی ان کی مجھ پر نگاہِ کرم
دیدہ ودل کو حُسن نظر مل گیا
زندگی اب گزرنے لگی خیر سے
کیونکہ اب ہم کوخیرالبشرؐ مل گیا
پروین جاویدنے نعتیہ شاعری میں اپنی فکر و فن کے چراغ جلائے ان کا نعتیہ مجموعہ ’’ حضوری چاہتی ہوں‘‘(۲۰۰۲ء) ان کے عقیدت و محبت کے روح پرور جذبات پر مشتمل ہے
جلالِ حُسنِ رسالت مآبؐ دیکھا ہے
حرا نے نور ِ خُدا بے حساب دیکھا ہے
پرفیسر ریحانہ تبسّم فاضلی نے اپنے نعتیہ اشعار میں اپنے جذبوں کی تمام صداقتوں کو سمودیا ہے ۔ ان کی نعتیہ شاعری دل کی گہرائیوں میں اتر جاتی ہے ۔ ان کے تین نعتیہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ (۱) مہکتے حروف(۲) خطیب الامم اور(۳) روشنی کے سلسلے ۔ ان کی نعتیں دل کی گہرائیوں میں اتر جاتی ہیں۔ وہ سراپا نیاز ہو کر نعت کہتی ہیں۔
عاقبت اپنی بہر طور سنواروں جا کر
آخر ی عمر مدینے میں گزاروں جا کر
قمر سلطانہ سید ’’تنویرِ حرا‘‘ کے نام سے ان کا حمد و نعت کا مجموعہ ان کے عشقِ رسولؐ کی بھر پور ترجمانی کرتا ہے ۔ ان نعتوں کو پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے شوقِ عقیدت کو نہایت سلجھے ہوئے الفاظ میں پیش کرنے کا سلیقہ رکھتی ہیں:۔
آپؐ کی امت میں ہونے کا شرف کچھ کم نہیں
اس سے بڑھ کر اور کیا دنیا کی نعمت چاہیے
نصرت عبدالرشید کا نعتیہ مجموعہ ’’دعائے نیم شبی‘‘ ہے ان کی ہر نعت عشقِ نبیؐ سے لبریز ہے ۔ ان کے جذبات کی عکاس ہے ۔
ز مانے کے جور و ستم دیکھتے ہیں
محمد ؐ کا لطف و کرم دیکھتے ہیں
نور جہاں نور بنت عرب کا مجموعہ نعت ’’ تحفۂ نور ‘‘ شائع ہوا ان کے نعتیہ اشعار ان کی قادر الکلامی اور فن شعر گوئی پر ان کے کمال مہارت اور جذبہ ایمانی کی صداقت کو ظاہر کرتے ہیں:۔
میری مجال کیا کروں تعریف ِ مصطفیؐ
ان کا کرم ہے آج یہ عزّت ملی مجھے
عرشیہ علوی کا مجموعہ نعت ’’عقیدت ‘‘(۱۹۸۲ء) میں شائع ہوا انہوں نے اپنی نعتیہ شاعری سے تبلیغ دین کا کام لیا :۔
یہ معطّر حسیں تر یہ نگہت کے پھول
یہ سلاموں کے ہار اور محبت کے پھول
عریشہ بھی ہے لائی ارادت کے پھول
آپؐ کی نذر ہیں یہ عقیدت کے پھول
نورین طلعت عروبہ کے دو نعتیہ مجموعے ’’ حاضری‘‘ اور ’’زہے مقدّر‘‘ شائع ہوچکے ہیں ۔ ان کے نعتیہ اشعار میں ان کا خلوص‘ سچائی‘ عقیدت اور فکری پہلو نمایاں ہے۔
خموشیوں میں سلیقے صدا کے رکھے ہیں
ان آنسوئوں میں قرینے دعا کے رکھے ہیں
ان کی نعت گوئی پلکوں سے درِ دل پر دستک دیتی ہے۔
حجاب عبّاسی عہد حاضر کی ایک سنجیدہ اور پختہ کار شاعرہ ہیں۔ ان کا نعتیہ مجموعہ ’’عکسِ جلا ل و جمال ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے ۔ ان کے نعتیہ کلام میں خلوص و عقیدت کی چاشنی ہے وہ باریابی کا شرف حاصل کرچکی ہیں۔
در مصطفیؐ کا جلوہ ، مری جستجو کا حاصل
مرا گھر بنے مدینہ ، یہی آرزو کا حاصل
حمیرا راحت ۔ نظم و غزل کی شاعرہ ہیں ان کی نعتوں کا مجموعہ’’رسائی روشنی تک ‘‘ محبت ِرسولؐ کا بھر پور گواہ ہے۔ ان کی نعتیہ شاعری میں جدید رنگ نمایاں ہے ۔
سورج تھا میرے ساتھ نہ ہمراہ ستارے
میں آگے بڑھی اسمِ محمدؐ کے سہارے
ان کی ایک علامتی نعتیہ نظم ’’سڑک‘‘ بھی فکری پہلو رکھتی ہے ۔
زیب النساء زیبی کا نعتیہ مجموعہ ’’ حرف حرف بندگی‘‘ ان کے کلیات ’’سخن تمام‘‘ میں موجود ہے ۔
دل کے قلم سے نعت لکھو تو کمال ہے
آلِ نبیؐ سے پیار کرو تو کمال ہے
شہناز مزمل کے دو نعتیہ مجموعے منظر عام پر آئے ہیں ’’نورِ کُل‘‘ اور ’’سفرِ عشق‘‘ دونوں مجموعے عقیدتوں کی بارش سے شرابور ہیں۔
نہاں تھی محبت عیاں ہورہی ہے
مری دھڑکنوں میں اذاں ہورہی ہے
پکار ے ہے د ھڑکن محمد ؐ محمدؐ
حدیثِ محبت بیاں ہورہی ہے
ثروت سلطانہ ثروتؔ کا’مری مغفرت کا سبب بنے ‘‘ حمد‘ نعت ‘ منقبت کا مجموعہ اور سایۂ رحمت حمد و نعت کا مجموعہ ہے ۔ ان کی نعتوں کو پڑھ کر ایمان تازہ ہوجاتا ہے اور قلبی سکون کا احساس ہوتا ہے ۔ ان کی نعتوں میں حضورؐ کے عادات و اطوار ‘ سیرت و کردار کے ساتھ ان کے اخلاقِ حسنہ اور صبر و شکر کی عادات کو بھی رقم کیا ہے ۔ یہ نعتیں ان کی والہانہ عقیدت کا مظہر ہیں۔ تیسرا مجموعہ ’’قدموںکی کہکشائیں‘‘ احادیث کا منظوم ترجمہ ہے ۔
جو قبول میرا خدا کرے میری مغفرت کا سبب بنے
کبھی چند روزہ حیات میں کوئی ایسا سجدہ ادا کرے
منور جہاں کینیڈا میں مقیم ہیں ،ان کی نعتوں کا مجموعہ رنگِ عقیدت کے نام سے شایع ہوچکا ہے،آپ عشقِ رسول سے سرشار ہوکر نعتیں لکھتی ہیں
اللہ نے بھیجا درود و سلام خود
یہ منہ سے بولتا ہے خود قرانِ مصطفا
حسنِ سلوک و حسنِ عمل،حسنِ زندگی
باقی یہی ہے دہر میں عنوانِ مصطفا
شاہدہ لطیف کا نعتیہ مجموعہ نگاہِ مصطفا ۲۰۱۷ میں شایع ہوا۔اس میں حضور کی سیرت پر مبنی کچھ نظمیں بھی ہیں۔ یعنی انہیں منظوم نعتیہ سیرتِ رسول ﷺ کہا جا سکتا ہے
محبت کا منبع ہے ذات آپ کی
جہاں آپ کا کائنات آپ کی
سراپا محبت، مجسم کرم
محبت ہے ساری حیات آپ کی
سحر علی کا نعتیہ مجموعہ ’’ خاک پائے محمدؐ‘‘ بھی اردو کی نعتیہ شاعری میں اہم اضافہ ہے ۔ ان کی نعتیہ شاعری میں احساسات اور قلبی کیفیات غالب ہیں
تاجدار ِ حرمؐ سرورانبیاؐ
بے گماں آپؐ بالیقیں آپؐ
نعت گو شاعرات کے کلام کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کے قلوب واذہان میں حضورؐ کی محبت جاگزیں ہے ان کی نعتوں کا ہر شعر اس محبت کی خوشبو سے مہک رہا ہے
نعت گوئی محض نمود و نمائش یا ذاتی و سطحی مفادات کے لیے نہیں بلکہ ایمان کی سلامتی اور آخرت کی زندگی کے لیے توشہ خاص ہے۔