اردو شاعری کے اوزان یا بحور وہ پیمانے ہیں جن کے ذریعے شاعری کی بحر، یعنی وزن اور روانی، کو جانچا جاتا ہے۔ شاعری کے اوزان عربی عروض سے ماخوذ ہیں، اور ان میں مختلف بحر، ارکان، اور اعراب کی بنیاد پر کئی پیمانے شامل ہوتے ہیں۔ ذیل میں اردو شاعری کے چوبیس اہم اوزان اور ان کے قواعد دیے گئے ہیں:
- بحر رجز
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
- بحر متقارب
فعولن فعولن فعولن فعولن
- بحر ہزج
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
- بحر رمل
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
- بحر کامل
متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
- بحر سریع
مستفعلن مستفعلن مستفعلن فاعلن
- بحر منسرح
مستفعلن مفعولات مستفعلن فعلن
- بحر مجتث
مستفعلن فاعلاتن مستفعلن
- بحر خفیف
فاعلاتن مفاعلن فاعلاتن
- بحر مضارع
مفاعیل فاعلاتن مفاعیل فاعلاتن
- بحر مقتضب
مفعول فاعلات مفعول فاعلات
- بحر مجزوء
مفاعلن فاعلاتن مفاعلن فاعلاتن
- بحر محدث
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
- بحر وافر
مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن
- بحر مدید
فاعلاتن فاعلن فاعلاتن فاعلن
- بحر بسیط
مستفعلن فاعلن مستفعلن فاعلن
- بحر کبیر
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
- بحر طویل
فعولن مفاعیلن فعولن مفاعیلن
- بحر صغیر
مفاعیلن مفاعیلن
- بحر وافر مجزوء
مفاعلتن مفاعلتن مفاعلتن
- بحر خفیف مجزوء
فاعلاتن فاعلن فاعلاتن
- بحر مضارع مجزوء
مفاعیل فاعلن مفاعیل فاعلن
- بحر کامل مجزوء
متفاعلن متفاعلن متفاعلن
- بحر رجز مجزوء
مستفعلن مستفعلن مستفعلن
اوزان کے قاعدے:
ارکان: اوزان کی بنیاد ارکان پر ہوتی ہے، جو مختلف ہجوں کے مجموعے ہوتے ہیں۔
زحافات: ارکان کے ساتھ مختلف زحافات (تحریفات) استعمال کرکے مختلف اوزان بنائے جا سکتے ہیں۔
تقطیع: شعر کو ارکان میں بانٹنے کو تقطیع کہتے ہیں، جس سے شعر کی بحر کا تعین ہوتا ہے۔
بحر کی شناخت: کسی بھی شعر کی بحر کو پہچاننے کے لیے اس کی تقطیع کرنا اور ارکان کو جانچنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ چوبیس اوزان اردو شاعری کے مختلف اصناف جیسے غزل، نظم، رباعی، اور قصیدہ میں استعمال ہوتے ہیں۔ ہر شاعر اپنے انداز اور موضوع کے مطابق ان اوزان کا انتخاب کرتا ہے۔